حکایت سعدیؒ

بیان کیا جاتا ہے کہ ایک عابد و زاہد لیکن عیال دار شخص سے بادشاہ نے سوال کیا ۔ کہیے آپ کی زندگی کیسی گزر رہی ہے؟ اس نے جواب دیا، حضور والا ساری رات مناجات میں مشغول رہتا ہوں، صبح دعائیں مانگتا ہوں اور دن اس فکر و تردد میں گزر جاتا ہے کہ میری اور بال بچوں کی گزر بسر کیسے ہو گی۔ رات اس فکر میں گزرتی ہے دن اسی جستجو میں کٹتا ہے ہے فزوں بوجھ زندگانی کا عمر کا آفتاب گھٹتا ہے بادشاہ دانا تھا۔ سمجھ گیا روزی کی تنگی کے باعث یہ شخص سخت مصیبت میں مبتلا ہے۔ اپنے وزیر خزانہ کو اشارہ کیا کہ اس کا وظیفہ مقرر کر دو۔ چنانچہ اسے شاہی خزانے سے وظیفہ ملنے لگا اور اس کی بے اطمینانی ختم ہوئی۔
اس حکایت میں حضرت سعدیؒ نے اس سچائی کی طرف توجہ دلائی ہے کہ باعزت زندگی گزارنے کے لیے مادی وسائل کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جو لوگ اس حقیقت کو نظر انداز کر کے فکر معاش سے غافل ہو جاتے ہیں، انھیں دوسروں کا محتاج بننا پڑتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.